نواب خاران اور کوہ نور ہیرا
کوہِ نور دنیا کا مشہور ترین ہیروں میں سے ایک ہے جو اس وقت تاج برطانیہ زینت ہے۔ کوہ نور کا مطلب ہے روشنی کا پہاڑ۔ ہیرے کا وزن 105 قیراط (21.6
گرام ہے ۔
اس وقت ملکہ برطانیہ کے تاج کی ز ینت بنا ہوا ہے جو کہ
کوہ نور ہیرے کی تاریخ
کوہ نور ہیرا جنوبی بھارت کے علاقے گولکنڈہ جو کہ سابقہ ریاست حیدرآباد دکن کی حدود میں واقع ہے سے ملا۔ابراہیم لودھی کے ایک گورنر نے ہمایوں کو نذرانے میں دیا جس کے بعد یہ آگرے اور دہلی کے سلاطین اور مغل بادشاہوں کے پاس رہا۔
1739ء نادر شاہ افشار جب دہلی پر قابض ہوا تو مغل بادشاہ سے
میں اسے ایران لے گیا
اس حوالے سے کتاب تاریخ خاران کے مصنف عبدالقادر خارانی بلوچ ایک دلچسپ داستان اپنی کتاب تاریخ خاران کے صفحات میں اس طرح بیان کرتے ہیں کہ نادر شا ہ افشار کے قتل کے وقت خاران کےسربراہ امیر پردل خان نادر شاہ کے ساتھ ہی تھے اور نادر شاہ افشار کے اہم جرنیلوں مِں امیر پردل خان کا شمار کیا جاتا تھا نادر شاہ کے قتل کے بعد خاران کےامیر پردل کے پاس کوہ نور ہیرا آیا وہ نادر شاہ کے قتل کے بعد اپنی ریاست خاران مِں واپس آگئے اور خاران مِین حکمرانی کرتے رہے ان کے انتقال کے بعدامیر پردل خان کے بیٹے جہانگیر خان دوئیم خاران کے حکمران ہوئے توکوہ نور ہیرا ان کے پاس آیا جہانگیر خان کی وفات کے بعد ان کے جانشینوں میں اقتدار کے لیئے جھگڑا ہوا تو جہانگر خان کے بیٹے میر ابراہیم اپنے بھائی امیر عباس خان چہارم سے ناراض ہوکر پنجاب کے راجہ رنجیت سنگھ کے پاس چلا گیا اپنے ہمراہ کوہ نور ہیرا بھی لے گیا اور مہاراجہ رنجیت سنگھ کے پاس پناہ گزیں ہوکر خاران کی حکومت کے حصول کے لیئے مدد مانگی اور کوہ نور ہیرا بطور امانت راجہ رنجیت سنگھ کے پاس رکھوایا مگر اس سفارت میں
ابراہم کو ناکامی ہوئی اور وہ پنجاب سے خالی ہاتھ ریاست خاران میں داخل ہوا جہاں میر عباس خان کے جانشین اور بیٹے امیر آزاد خان نے میر ابراہیم کو ایک لڑائی میں شکست دینے کے بعد ہلاک کردیا اس طرح کوہ نور ہیرا مہاراجہ رنجیت سنگھ کے پاس ہی رہا جہاں سے بعد میں انگریزوں نے رنجیت سنگھ کے فوت ہوجانے کے بعد پنجاب پر قبضہ کرلینے کے بعد مال غنیمت کے طور پر کوہ نور ہیرا بھی حاصل کیا جو کہ برطانیہ روانہ کردیا گیا جوتاج برطانیہ کی زینت بنا
جبکہ ایک دوسری حکایت کے مطابق کوہ نور ہیرا نادر شاہ افشار کے قتل کے بعد اس کے جانشینوں یا احمد شاہ ابدالی کے پاس آیا جن کے بعد ان کے جانشینوں میں سے نادر شاہ کے بعد شاہ شجاع والیٔ قندھار کے پاس رہا جب افغانستان مِں اقتدار کے حصول کے لیئے شاہی خاندان میں خانہ جنگی ہوئی تو شاہ شجاع اس خانہ جنگی میں شکست کھانے کے بعد بھاگ کر ہنددوستان آیا تو
مہاراجہ رنجیت سنگھ اس وقت پنجاب کا حکمران تھا جس کے پاس شاہ شجا ع نے پناہ حاصل کی ۔ یہ ہیرا اس
اس کے ساتھ تھا، مہاراجہ رنجیت سنگھ نے شاہ شجاع سے کوہ نور ہیرا حاصل کر لیا۔
رنجیت سنگھ کے پاس سے انگریزوں کے ہاتھ لگا اوربرطانیہ کے بادشاہوں اور ملکاوں کے تاج
مہاراجہ رنجیت سنگھ اس وقت پنجاب کا حکمران تھا جس کے پاس شاہ شجا ع نے پناہ حاصل کی ۔ یہ ہیرا اس
اس کے ساتھ تھا، مہاراجہ رنجیت سنگھ نے شاہ شجاع سے کوہ نور ہیرا حاصل کر لیا۔
رنجیت سنگھ کے پاس سے انگریزوں کے ہاتھ لگا اوربرطانیہ کے بادشاہوں اور ملکاوں کے تاج
کی زینت ہے اس کی عظمت چمک دمک کی بناء پر اکثر چیزوں وغیرہ کا نام "کوہ نور" رکھ لیتے ہیں۔ا اور غالباً اسی لیے اس ہیرے کا نام اس کی چمک دمک دیکھ کر کوہ نوررکھا گیا